شکستہ صراحی ایک قابل قدر استعارہ ہے کہ جس پر غور و فکر کرنا اہم ہے ۔ یہ نام مولانا روم کی بیان کردہ ایک تمثیل سے اخذ کیا گیا ہے: ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک سلطان نے اپنا خیمہ دریائے فرات کے رخ پر لگا دیا۔ اس علاقے کے لوگ سلطان سے بہت محبت کرتے تھے وہ ایسا شخص تھا کہ جس نے نہ صرف اس سر زمین بلکہ ان کے دلوں کو بھی فتح کر لیا تھا۔ ان کی خواہش تھی کہ یہ عظیم شخصیت انہیں پہچانے اور ان سے محبت کرے۔ یہی وجہ تھی کہ وہ اس کے پاس آتے اور اسے تحائف پیش کیا کرتے تھے۔
ایک ایسے ہی دن میں جب امرا ء سلطان کو بیش قیمت تحائف پیش کر رہے تھے ایک غریب شخص سلطان کے شایان شان تحفہ کی تلاش میں نکلا ۔ جب اسے کوئی قیمتی تحفہ نہ مل سکا تو اس نے اپنی شکستہ صراحی کو ٹھنڈے یخ پانی سے بھر ا اور سلطان سے ملاقات کے لیے چل پڑا۔ جلدہی اس کا سامنا ایک دیہاتی سے ہوا جس نے اس سے اس کی منزل کی بابت دریافت کیا اور جب اس غریب شخص نے جواب دیا تو اس دیہاتی نے تمسخر اڑاتے ہوئے کہا :‘‘کیا تمہیں نہیں معلوم کہ سلطان اس سرزمین کے پانی کا مالک ہے؟ تمہارے گائوں میں آنے والا پانی بھی اس کی ملکیت ہے سلطان کو تمہارے اس بچے کھچے پانی کی ضرورت نہیں۔’’