سوچ کا احترام
ہر شے پر تنقید کرنا‘ہر بات پر اعتراض کرنا ایک تخریبی حملہ ہے۔اگر انسان کوئی چیز پسند نہیں کرتا تو اُسے چاہیے کہ اُس چیزسے بہتر کوئی چیز بنانے کی کوشش کرے کیونکہ گرانے سے کھنڈرات بنتے ہیں اور بنانے سے آبادیاں وجود میں آتی ہیں ۔
* * * * *
علی الاعلان غصّے اور تُندی کی نسبت خفیہ دشمنی اور چوری چوری کے غصّے سے زیادہ ڈرنا چاہیے۔ دوست اگر منہ پر کوئی زیادتی کرتے بھی ہوں تو پیٹھ پیچھے ہمیشہ ایک محافظ فرشتے کا کردار ادا کرتے ہیں ۔جہاں تک دشمنوں کا تعلق ہے تووہ نرمی سے جال بچھاتے ہیں اور بالکل ایک مکڑی کی طرح ہی جال میں پھنسے ہوئے شکار کو پیستے وقت اپنی سختی کا اظہار کرتے ہیں ۔
* * * * *
کہاوت ہے کہ” فلاں شخص ہوا میں سے بھی نمی اڑا لیتا ہے!“ میری جان قربان ہو ایسے شخص پر! اور آپ ان لوگوں کے بارے میں کیا کہیں گے جو بارش میں کھڑے ہو کر بھی اپنے آپ کو گیلا نہیں ہونے دیتے۔۔۔۔!
* * * * *
محفل میں کہی جانے والی ہر بات کی قدر کرو! یہاں تک کہ جن افکار سے آپ اتفاق نہیں کرتے ان کو بھی فوراَ رد مت کرو۔ یہ سوچو کہ ممکن ہے وہ افکار کسی اور مناسبت سے کہے گئے ہوں ۔لہذا آخر تک صبر کرکے سنتے رہو!
* * * * *
تجربہ عقل کا استاد اور سوچ کا رہبرہے۔
- Created on .