حکمت کی زبان میں ناموس
ناموس‘ عفت‘وفا اور صداقت سے حاصل شدہ ایک ایسا مبارک خمیر ہے جو اگر کسی عمارت کی تعمیر میں مسالے کے طور پر استعمال کیا جائے تو اس عمارت کا جھٹکے کھا کر گر جانا کبھی نہیں دیکھا گیا‘ یا شاید شاذونادر ہی دیکھا گیا ہو۔
* * * * *
ناموس ایک جوانمرد کا سب سے اعلیٰ پہلو اور اُس کی اہم ترین صفت ہے۔کسی جوانمرد کی پست اور حقیر ترین حالت وہ ہوتی ہے جس میں وہ ناموس کے موضوع پر بے تکلفی کا اظہار کرتا ہے۔
* * * * *
ایک عورت کا سب سے شریفانہ اور بیش قیمت پہلو یہ ہے کہ وہ عفت اور ناموس کے اعتبار سے بالکل بے داغ ہو۔ جو لوگ اپنے ناموس اور خاندان کی عفت کی حفاظت کے موضوع پر حساس نہ ہوں تو صاف ظاہر ہے کہ وہ اپنی قومی حیثیت اور قومی وقار کی حفاظت کرنے اور ان کی رکھوالی کرنے کے معاملے میں بھی حساس نہیں ہوں گے۔
ناموس الگ چیز ہے اور عزّت الگ۔ ثروت عزت کی بنیاد تو ہو سکتی ہے مگر یہ ناموس عطا نہیں کرتی۔جہاں تک غربت کا تعلق ہے تو یہ کبھی ناموس سے انحراف نہیں کرتی۔
* * * * *
ناموس اس حد تک مقدس شے ہے کہ تمام قومیں اس کے نام کی قسم کھاتی ہیں ۔ اور یہ فضیلت کے تمام عناصر میں سب سے بیش بہا ہیروں میں سے ایک ہیرا ہے۔جن لوگوں کو ناموس کا علم نہیں ہوتا اُن کی عزت اور فضیلت پروری بھی جعلی ہوتی ہے‘ جھوٹ ہوتی ہے۔
* * * * *
ناموس ایک بے مثال الماس ہے جسے زیورات کے کسی نفیس ترین ڈبّے میں محفوظ رکھنا چاہیے۔ یوں اس کی قیمت دگنی ہو جاتی ہے۔
* * * * *
جو لوگ اپنی عصمت اور ناموس کی طرح دوسروں کی عصمت اور ناموس کی حفاظت کے موضوع پر حساس نہیں ہوتے اُنہیں کوئی چیز امانت کے طور پر نہیں دی جا سکتی اور نہ ہی کسی معاملے میں اُن پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔۔۔۔
* * * * *
جس طرح چمگادڑ روشنی نہیں چاہتی اسی طرح بے دین لوگ دین‘ جاہل لوگ علم‘بد اخلاق لوگ اخلاقی اصول‘ اور ناموس سے بے خبر لوگ ناموس کے خواہشمند نہیں ہوتے۔
- Created on .