مشاورت
” کِسی جاننے والے سے پوچھو! دو اشخاص کا علم ایک شخص کے علم سے بہتر ہے“۔ کِسی موضوع پر کیئے جانے والے فیصلے کی درستگی کو یقینی بنانے کی پہلی شرط مشاورت ہے۔ کِسی مسلئے کو اچھی طرح سوچے سمجھے بغیر‘ اِسے دوسرے لوگوں کی رائے اور تنقید کے لیے پیش کیئے بغیرکیئے جانے والے فیصلے اکثر اوقات نقصان اورشکست پر منتج ہوتے ہیں ۔دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ اپنی سوچ کو اپنی ذات تک محدود رکھتے ہیں ‘ دوسروں کی سوچ کو اہمیت نہیں دیتے‘ جو ہر بات کا فیصلہ خود ہی کرنے کے عادی ہوتے ہیں ‘ وہ اُن لوگوں کے مقابلے میں زیادہ غلط فیصلے کرتے ہیں جو خواہ کتنے ہی بلند فطرت اور ذہین کیو ں نہ ہوں پھر بھی اپنی ہر سوچ کو مشاورت کے لیے پیش کرتے ہیں ۔
* * * * *
سب سے عقلمند شخص وہ ہے جو مشاورت کا سب سے زیادہ خیال رکھے اور دوسروں کی سوچ سے زیادہ سے زیاد ہ اِستفادہ کرے۔ جو لوگ اپنے مجوزہ کاموں میں محض اپنی ہی سوچ پر اکتفا کرتے ہیں ‘ بلکہ دوسروں کو بھی اپنی رائے قبول کرنے پر مجبور کرتے ہیں وہ خام روحوں کی طرح ہوتے ہیں ۔اُنہیں اپنے اِرد گِرد کے لوگوں سے ہمیشہ نفرت اور عناد ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔
* * * * *
جس طرح عمدہ نتائج حاصل کرنے کے لیے مشاورت پہلی شرط ہے اِسی طرح بری عاقبت اور شکستوں سے بچنے کے لیے ایک اہم وسیلہ یہ ہے کہ دوستوں کے اعلیٰ خیالات سے استفادہ کرنا نہ بھولیں ۔
* * * * *
کوئی کام شروع کرنے سے پیشتر تمام ضروری مشورے حاصل کرکے اپنے منصوبے میں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے تا کہ بعدازاں اپنے اِرد گِرد کے لوگوں کو موردِ الزام ٹھہرانے‘ اور قسمت پر نکتہ چینی کرنے کی راہ پر نہ چلنا پڑے کیونکہ ایسا کرنے سے دُگنی مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔جی ہاں ! کسی کام کا ارادہ کرنے سے پہلے اگر حاصل شدہ نتائج پر خوب اچھی طرح غوروخوض نہ کیا جائے‘ اور تجربہ کار افراد کے ساتھ مجوزہ کام کے بارے میں تبادلہِ خیالات نہ کیا جائے تو اس کے نتیجے میں مایوسی اور ندامت سے بچنا ناممکن ہوتا ہے۔
* * * * *
بہت سے کام ایسے دیکھے گئے ہیں جن کا آگا پیچھا اچھی طرح سوچے سمجھے بغیراُن میں ہاتھ ڈال دیا گیا مگر اِنہیں پایہءتکمیل تک پہنچانے کے لیے ایک قدم بھی آگے نہ بڑھایا جا سکا۔ ایسے کاموں کو مکمل کرنے کا بیڑا اٹھانے والوں پردوسروں کا اعتمادبھی ختم ہو گیا۔ جی ہاں ! اپنی عقل میں جو آئے اِسے کر گزرنے والا شخص اس قسم کی غلط راہوں پر چلنے کے باعث پریشانیوں سے دوچار ہو جاتا ہے۔اس کے باعث زود یا بدیر اِسے ان کاموں سے بھی نا امیدی سے دوچار ہونا پڑتا ہے جو وہ بخوبی سر انجام دے سکتے ہوں ۔
* * * * *
انسان کو ایسے دروازے ہرگز نہیں کھولنے چاہئیے جنہیں وہ بند نہ کر سکے۔ورنہ کھلی دراڑوں میں سے اندر آ گُھسنے والی برائیاں اور شیاطین نہ صرف دوسروں کو تلف کر دیتے ہیں بلکہ متعلقہ شخص کی ذاتی قدروقیمت کو بھی ساتھ لے بھاگتے ہیں ۔بے شمارایسے لوگ بھی ہیں جو اپنے آپ کو بڑے عقلمند سمجھتے ہوئے کسی سے مشورہ کیے بغیرکئی قسم کے خبطوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔ایسے لو گ خبردار کیے جانے کے باوجود خود کو زہریلے سانپوں سے ڈسوا لیتے ہیں اور ساتھ ہی اکھاڑے سے باہر پھینک دیئے جاتے ہیں ۔ کیا اچھا ہوتا کہ یوں اکھاڑے سے باہر پھینکے جانے والے لوگوں کی تعداد اِکا دُکا ہی ہوتی !
- Created on .