عبداللہ بن عمرو (رضی اللہ عنہ)
عبداللہ بن عمرو مشہور صحابی جابر بن عبداللہ کے والد ہیں ۔ان کی شہادت کے بعد جابر نبی کریم(صلى الله عليه و سلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے میرے والد فوت ہو گئے ہیں اور اپنے پیچھے یتیم بچے چھوڑ گئے ہیں ۔اب ساری ذمہ داریاں میرے اوپر آن پڑی ہیں ۔جبکہ میرے پاس ان کے لیے اتنا نہیں ہے کہ روزی پوری کر سکوں ۔نبی(صلى الله عليه و سلم) ان کے گھر تشریف لے گئے تاکہ اس وقت جابر کی بیوی یا بہن ساتھ والے کمرے میں بڑی غمگین حالت میں دکھ بھری آواز میں بول رہی تھی تا کہ رسول اللہ (صلى الله عليه و سلم) سنیں ۔
جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں جب عبداللہ بن عمرو احد کے روز شہید ہوگئے تو رسول اللہ نے فرمایا اے جابرکیا میں تمہیں نہ بتاﺅں کہ تمہارے والد کو اللہ تعالیٰ نے کیا کہا۔میں نے کہا ضرور بتائیے یا رسول اللہ۔فرمایا:”اللہ تعالیٰ نے کسی سے کلام نہیں کیامگر پردے کے پیچھے سے لیکن تیرے والد سے براہ راست بات کی اور فرمایااے میرے بندے خواہش کرو،پوری کروں گا۔تیرے والد نے کہا میرے رب مجھے پھر زندہ کر تاکہ میں تیرے راستے میں پھر شہید کیا جاﺅں ۔اللہ نے فرمایا:یہ فیصلہ پہلے ہی کر چکا ہوں کہ دوبارہ اس طرف نہیں لوٹائے جائیں گے۔تیرے والد نے کہا اچھا تو میرے پیچھے والوں کو بتا دیں کہ ہم کس حال میں ہیں ۔تو اللہ نے یہ آیت نازل کی:
وَلاَ تَحسَبَنَّ الَّذِین قُتِلُوا فِی سَبِیلِ اللّٰہَ اَموَا تًا بَلاَحیَائ عِندَ رَبِّہِم یُرزَقُونَ۔
”جو لوگ اللہ کے راستے میں مارے جائیں انہیں مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ تو زندہ ہیں ان کے رب کے ہاں ان کو رزق دیا جاتا ہے۔“
- Created on .