اللہ تعالیٰ کی حقیقت وماہیت کیاہے؟
مخلوقات میں سے کوئی بھی مخلوق خواہ اس کا وجودحقیقی ہویااضافی اللہ تعالیٰ سے مشابہت نہیں رکھتی۔اس محدوددنیامیں رہنے والے انسان کی فکرونظراورحواس محدودہیں۔
دنیاکی چیزوں میں سے انسان ایک ملین کا تقریباًصرف پانچ فیصدحصہ دیکھ یاسن سکتا ہے، مثلاًجس آواز کاارتعاش چالیس ہزاربار فی سیکنڈ سے زائد ہو ، اسے انسان نہیں سن سکتااور اگر یہ ارتعاش کئی ہزارگنابڑھ جائے توایسی آواز کوسننابطریقِ اولیٰ ناممکن ہوگا۔اس سے ثابت ہوتاہے کہ انسان کی قوتِ سماع محدودہے اوراس حاسے کی مددسے ایک ملین کی بہت تھوڑی مقدارکا ادراک کیاجاسکتا۔جب انسان کی سماعت وبصارت کی صلاحیتیں محدودہیں توپھرمحدودعلم،سماعت اوربصارت کامالک انسان کیونکریہ پوچھنے کی جرأت کرتاہے کہ اللہ دکھائی کیوں نہیں دیتا؟اوراس کی حقیقت کیاہے؟انسان کا اس قسم کے سوالات پوچھنااوراللہ تعالیٰ کی طرف کیف وکم کی نسبت کرنے اوراس کی ذات کے بارے میں سوچنے کی کوشش کرنا بے باکی اوراپنی حدودسے تجاوز ہے۔
اے انسان!تیر ی اورتیرے علم کی حیثیت ہی کیاہے کہ تو اللہ تعالیٰ کاادراک کرنے کی کوشش و جرأت کرتاہے؟اللہ تعالیٰ کیف وکم سے پاک ہیں۔تیرے ناقص معیاراس کا احاطہ نہیں کرسکتے۔اگرتوروشنی کی رفتارسے دوسرے جہانوں کی طرف ایک ٹریلین سال تک سفرکرتارہے اورپھرانہیں آپس میں ملالے پھربھی تیرے زیرمشاہدہ آنے والی اشیاء اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں ایک ذرے کی حیثیت نہیں رکھتیں۔
جب ہم براعظم انٹارکٹکا{qluetip title=[(1)]}(1) یہ قطب جنوبی میں واقع غیرآباد براعظم کا نام ہے۔(عربی مترجم){/qluetip} کے بارے میں پوراعلم رکھنے سے عاجز ہیں توہمیں کون ومکان کے خالق اوران کا نظام چلانے والے اللہ تعالیٰ کی حقیقت وماہیت کاکیسے علم ہوسکتاہے؟ اللہ تعالیٰ اپنی ذات کے اعتبار سے کیف وکم سے پاک اورہمارے ہرتصوروخیال سے ماورا ہیں۔
علمائے کلام کاکہناہے:‘‘جس چیزکابھی تم اپنے دل میں تصورکرتے ہو،اللہ تعالیٰ کی ذات اس سے سواہے۔’’صوفیائے کرام کہتے ہیں:‘‘جس چیزکابھی تم اپنے دل میں خیال کرتے ہو،اللہ تعالیٰ کی ذات اس سے وراء الوراء ہے۔تم پردوں میں ایسے گھرے ہوئے ہو،جیسے فانوس میں چراغ۔’’دیکارٹ لکھتاہے:‘‘انسان ہرپہلوسے محدودہے اورمحدود لامحدود کے بارے میں نہیں سوچ سکتا۔’’چونکہ اللہ تعالیٰ کاوجودغیرمحدوداورلامتناہی ہے، اس لیے عاجز اور محدود انسان اس کا احاطہ نہیں کرسکتا۔جرمن ادیب گوئٹے لکھتاہے:‘‘اے نامعلوم مگر موجود ہستی!لوگ ایک ہزار ناموں سے تجھے یادکرتے ہیں، لیکن اگرمیں ہزاروں ناموں سے تیراتذکرہ کروں تب بھی تیری تعریف کا حق ادانہیں کرسکتا،کیونکہ تیری ذات ہروصف سے ماورا ہے۔‘‘
اہل فکرجانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ موجودہے،لیکن اس کا ادراک ممکن نہیں۔ذہن اللہ تعالیٰ کی ذات کااحاطہ نہیں کرسکتا۔آنکھ اسے دیکھ سکتی ہے اورنہ ہی کان اسے سن سکتے ہیں،لہٰذااللہ تعالیٰ کے بارے میں انبیائے کرام کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہوئے اس پرایمان لانے کے سواچارہ نہیں۔
وجوداورعلم کے لئے مبدأ اول اورعلت اولیٰ کی حیثیت رکھنے والے اللہ تعالیٰ کی ہستی کا ادراک کیونکرممکن ہوسکتاہے؟ہمارا وجوداللہ تعالیٰ کے وجودکے نور کا پرتو ہے اورہماراعلم ہر چیز پر محیط خدائی علم کی ایک ادنیٰ تجلّی ہے۔اگرچہ ایک حد تک اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل کرنے اور مقام عرفان کوپانے کاراستہ موجودہے، لیکن یہ راستہ اشیاء کاعلم حاصل کرنے کے عام طریقے سے بالکل مختلف ہے۔نفس کے دھوکے میں مبتلا،باطنی الہام سے ناآشنا اوراس کی چاشنی سے محروم لوگ غلط راستے پرچل کراللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل کرناچاہتے ہیں۔ایسے لوگ اکثر کہا کرتے ہیں: ‘‘ہم نے اللہ کو تلاش کیا، لیکن اسے نہیں پایا۔’’یہ انتہائی گمراہ کن بات ہے اورسائنس وفلسفہ کے لبادے میں ایک بے سروپا دعویٰ ہے۔
اللہ تعالیٰ ایسے معبود،ہیں جن کاظہورقلب وروح کی معراج کے دوران ہمارے انفس وآفاق میں ہوتاہے،جس کے نتیجے میں ان کے وجود کے ناگزیرہونے کا عقیدہ ہمارے قلب وروح میں راسخ ہوجاتاہے۔ہمارے تمام علوم کے لیے بنیادکی حیثیت رکھنے والایہ وجدانی احساس ہمارے تمام نارساعلوم وافکارسے قوی ترہے،لیکن اس کے باوجودبسااوقات ہم کسی باطنی رکاوٹ کی وجہ سے اپنے اندرموجوداس صلاحیت سے غافل ہوکرغلطی وگمراہی کاشکارہوجاتے ہیں۔ کائنات وجودِخداوندی کی دلیل اور اس کا ذرہ ذرہ اس پر گواہ ہے۔قرآن کریم بلیغ ترین الفاظ میں اس حقیقت کی یاددہانی کراتاہے۔ہمارے رسولﷺبلیغ ترین اورکامل ترین رسول ہیں۔صوفی شاعرابراہیم حقی{qluetip title=[(2)]}(2) ابراہیم(۱۷۰۳-۱۷۸۰):آپ حسن قلعہ کے علاقے ارضروم میں پیداہوئے۔ آپ کا شمار صوفی شعراء میں ہوتاہے۔آپ کی اہم ترین کتاب ’’معرفت نامہ‘‘ہے،جو اُس دورکا دائرۃالمعارف سمجھاجاتاہے۔(عربی مترجم){/qluetip} کہتے ہیں:
قال الحق: أناکنز لم یسعنی۔۔۔
لاالأرض ۔۔۔ ولا السماء ۔۔۔
و لکن وسعنی القلب ۔۔۔
’’حق تعالیٰ کاارشادہے:میں ایساخزانہ ہوں، جس کی وسعت کااحاطہ زمین کرسکی اور نہ آسمان،لیکن (مؤمن کے) دل نے مجھے اپنے اندرسمالیاہے۔‘‘
- Created on .