مصری اور انڈونیشین میڈیا کے لیے فتح اللہ گولن کا انٹرویو
1۔ صدر اردگان اور ان کے حامی آپ پر دہرے کردار کا الزام عائد کرتے ہیں۔ ایک نرم مزاج دینی استاد مگر ایک دہشت گرد ۔ وہ آپ پر گولنسٹ دہشت گرد تنظیم چلانے کا الزام عائد کرتے ہیں۔ کیا ایسا ہی ہے؟ آپ اردگان کی جانب سے مرکزی دشمن ہونے پر کیسا محسوس کرتے ہیں؟
صدرا ردگان ،سابق صدر عبداللہ گل، اے کے پارٹی کے وزراء اور ممبران پارلیمنٹ حذمت تحریک کے اداروں اور فلاحی منصوبوں کی متعدد مواقع پر تعریف و توصیف کرتے رہے ہیں اور یہ سلسلہ 2013کے اواخر تک جاری رہا۔ انہوں نے دسمبر 2013میں اپنا لہجہ تبدیل کرلیا جب اردگان کی کابینہ کے چند اراکین کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات شروع ہوئے۔ بجائے اس کے عدالت کو اپنا کام کرنے دیا جاتا انہوں نے تحقیقات ختم کرنے اور عدلیہ کو سیاست کے ماتحت کردینے کا فیصلہ کرلیا۔ مئی 2013میں اس وقت کے وزیر اعظم اردگان مجھ سے ملاقات کے موقع کو خدائی تحفہ قرار دے رہے تھے ۔
حذمت کے لوگ اور ان کے کام تبدیل نہیں ہوئے وہ 50سالوں سے اسکول قائم کرتے، وظیفے دیتے، اور لوگوں کو صحت اور انسانی امداد کی بہترین سہولیات فراہم کرتے رہے ہیں۔ تبدیل ہونے والے صدر اردگان ہیں لہٰذا یہ سوال ان سے پوچھا جانا چاہیے۔ آپ نے ایسی پرامن تحریک پر ایسے بہتان لگا کر اسے بدنما القاب کیوں دئیے جب آپ تقریباً 20برسوں سے انہیں دیکھتے رہے، ان کے ساتھ کام کیا اور ان کی تعریف بھی کرتے رہے۔
میں نے اور میرے دوستوں نے کبھی بھی اردگان کو دشمن نہیں سمجھا۔ ہم یہ دعا کرتے رہے کہ وہ اپنی غلطیوں کا احساس کریں اوراس جمہوری رستے پر واپس لوٹ آئیں جو انہوں نے طاقت میں آنے کے بعد اختیار کیا تھا اور اس تمام نقصان پرمعافی مانگیں جو انہوں نے ہزاروں لاکھوں بے گناہوں کو پہنچایا ہے۔
میں یہاں یہ بھی اضافہ کرنا چاہوں گا کہ ایک وقت میں اردگان حکومت ہم پر پرامن طرز عمل کے مخالف ہونے کا الزام لگاتی رہی ہے اور بعد میں انہوں نے ہم پرPKK کا ساتھ دینے کا الزام لگا دیا چنانچہ وہ اپنے ہی الزامات کی خود ہی نفی کرتے رہے ہیں۔
2۔آپ پر گذشتہ برس 15جولائی کی ناکام بغاوت کے ذمہ دار ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ اس بغاوت کا حقیقی ذمہ دار کون ہے؟
میں نے اسی رات اس بغاوت کی مذمت کی تھی اور کسی بھی انداز میں اس کا حصہ ہونے سے انکار کیا تھا۔ مگر صدر اردگان نے بغیر کسی تحقیقات کے مجھ پر الزام تراشی شر وع کردی۔ یہ اسلامی نقطہ نظر اور انصاف کے عالمگیر اصولوں کے مطابق بھی غلط ہے۔آپ کسی پرتحقیقات کے بغیر اتنے بڑے جرم کا الزام کیسے عائد کرسکتے ہیں؟
میں یہ کہنے کی پوزیشن میں نہیں کہ فلاں فلاں شخص یا گروہ نے یہ کوشش کی ہے مگر مبصرین کی رائے یہ ہے کہ انٹرنیشنل کمانڈروں کا ایک گروہ کوئی ایسا کام کرسکتا ہے جو بظاہر بغاوت نظر آئے مگر وہ حقیقی بغاوت نہ تھی۔ اسے اس لیے ترتیب دیا گیا تھا تاکہ ان لوگوں کا شکار کیا جاسکے جو مبینہ طورپر میرے ہمدرد ہیں اور اس عمل کے دوران عوام کی نظر میں فوج کی وقعت ختم کردی جائے اور اردگان کی فوج پر اپنی گرفت مضبوط کرنے میں مدد کی جائے ۔میرا خیال ہے کہ دیگر نظریات کی نسبت یہ وضاحت زیادہ قابل فہم ہے مگر ایک بار پھر میں بغیر کسی واضح ثبوت کے کسی پرالزام عائد کرنے سے اللہ کی پناہ طلب کرتا ہوں۔ میں نے اردگان کو پیشکش کی تھی کہ ایک بین الااقوامی تحقیقات کی اجازت دی جائے اور وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ مجھے قصور وار قرار دے دیں تو میں اپنا ٹکٹ خود خرید کر ترکی لوٹ جاؤں گا، مگر اس نے میرے چیلنج کا جواب نہیں دیا۔
3۔ آپ اردگان کی قائدانہ صلاحیتوں کو کہاں دیکھتے ہیں؟ کیا آپ واضح کرسکتے ہیں کہ وہ کرپٹ ہے، جابر ہے، متعصب ہے یا پھر ظالم ہے؟
قانونی ماہرین نے اردگان کی صدر کی حیثیت سے اہلیت کے متعلق ان کی کالج کی تعلیم کی وجہ سے سوالات اٹھائے ہیں ۔ دیگر لوگوں نے انتخابات کی شفافیت اور الیکشن فراڈ پر سوالات اٹھائے ہیں۔ یہ تمام چیزیں ایک طرف لیکن اگر ترک عوام ایک چرواہے کو بھی اپنا قائد منتخب کرلیں تو میں ان کے انتخاب کا احترام کرتا ہوں۔ مگر ذاتی طورپر میں اردگان کو صدرکی حیثیت سے کام کرنے کا اہل نہیں سمجھتا۔
جہاں تک کرپشن کے الزامات کا تعلق ہے اگر اردگان نے دسمبر 2013میں بدعنوانی کی تحقیقات کی اجازت دی ہوتی تو ہم سچ جان گئے ہوتے مگر بدقسمتی سے انہوں نے تحقیقات ختم کردیں اور عدلیہ کو سیاسی کنٹرول میں لے لیا۔ جب تک عدلیہ کی یہ حالت برقرار ہے کچھ بھی جان پانا ناممکن ہوگا ۔ جہاں تک آمرانہ طرز فکر کا سوال ہے دنیا بھر کے مبصرین اس پر متفق ہیں۔ انتخابات 2011میں اپنی تیسری فتح کے بعد سے وہ مزید آمر ہو گیا ہے۔ وہ دنیا کی تاریخ کے آمر ترین حکمرانوں کے راستے پر چل پڑا ہے۔
4۔ ترک عوام اردگان کے لیے دعا سے بڑھ کر کیا کریں؟ آپ اس کے خلاف بین الااقوامی قانون کے تحت مقدمہ چلانے کو کہتے ہیں ؟ یہ کیسے ہو گا؟ اس مزاحمت کی قیادت کا اہل کون ہے؟
بدقسمتی سے ایسے بہادر لوگ زیادہ نہیں رہے جو کہہ سکیں کہ بس بہت ہوچکا ۔ جن چند لوگوں نے یہ کہا وہ جیلوں میں ہیں ۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کی کارکردگی دستیاب جمہوری طریقوں سے اردگان کو طاقت کے بہیمانہ استعمال سے روکنے اور اردگان کی جانب سے مظالم کے خلاف لوگوں کے آئینی حقوق کا دفاع کرنے کے معاملے میں بہت ناقص رہی ہے ۔ اپوزیشن میں چند لوگوں نے عملی طورپر کوشش کی مگر وہ بھی دور اندیشی کے بغیر اور اس طرح ظلم کو اس وقت تک جاری رہنے کا موقع دیا جب تک وہ ان تک پہنچ نہیں گیا یا اس کا نشانہ وہ گروہ بنتے رہے جو انہیں ناپسند تھے۔ انہوں نے یہ نہیں سوچا کہ کبھی نہ کبھی وہ بھی اس کانشانہ بن جائیں گے ۔ ترک عوام کے پاس کئی جمہوری طریقے ہیں جن کے ذریعے وہ اردگان کے ظلم کے باعث ہونے والی مایوسی کا اظہار کرسکتے ہیں۔ یہ معاملہ ظلم کے اتنی زیادہ زندگیوں تک پہنچ جانے کا ہے جس کے باعث شور برپا ہوجائے۔ جہاں تک دعا کا تعلق ہے یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اللہ سے ہر وقت دعا کریں اور اس کا حالات سے تعلق نہیں۔ ہم ایسا کرنا جاری رکھیں گے اور ہر کسی کی حوصلہ افزائی کریں گے کہ یہ سب جاری رکھیں۔ لیکن اسباب پورا کرنا بھی اللہ کے کائناتی قوانین کا احترام ہے۔
5۔ وائٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کرنے والے بہت سے مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ آپ کو ملک بدر کیا جائے۔ ان کی تحریکوں کو مالی امداد کون دیتا ہے؟ امریکی حکومت کسی حد تک آپ کی حفاظت کے لیے تحفظ فراہم کرتی ہے؟
امریکی ترکوں کی اکثریت اردگان کی حکومت کی مخالف ہے۔ حالیہ انتخابات میں امریکہ بھر میں جہاں بھی ترک شہری ووٹ ڈال سکے ترک اپوزیشن جماعتوں نے اکثریتی ووٹ حاصل کیے ۔امریکہ میں ایسی تنظیمیں ہیں جو اے کے پارٹی کے قریب ہیں۔ یہ بات قرین از قیاس ہے کہ انہیں ترک حکومت کی حمایت حاصل ہو ۔ میں امریکہ میں گذشتہ دو عشروں سے رہائش پذیر ہوں۔ امریکی حکومت اپنے تمام شہریوں کے رہائشیوں اور مہمانوں کی ان کے پس منظر سے ماورا محافظ ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اردگان حکومت کی جانب سے دنیا بھر میں حذمت سے متعلق لوگوں کے اغوا کی کوششوں سے آگاہ ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ یہاں مقامی ارباب اختیار ممکنہ خطرات کے خلاف چوکس ہیں۔
اور وہ ہمیں درپیش مسائل سے آگاہ ہیں۔ ان کے پاس نگرانی کے الیکٹرانک اور دیگر ذرائع موجود ہیں جن سے وہ خطرات کی نشاندہی کرسکتے ہیں۔ جب مظاہرین اس رہائش گاہ کے قریب آئے تومقامی قانون نافذ کرنے والے ادارے چوکس تھے۔
6۔ آپ کب سے جلا وطن ہیں اور پنسلوینیا میں زندگی گزار رہے ہیں؟ کیا آپ اب بھی ترکی واپسی کے خواہش مند ہیں؟
میں اپنے وطن کو ہر دم یاد کرتا ہوں اور میری خواہش ہے کہ میں اس قابل ہو سکوں کہ واپس جاسکوں اوراس مقام پر جاؤں جس سے مجھے محبت ہے۔ لیکن میں نہیں چاہتا کہ میرے دورے کی وجہ سے کوئی مصیبت پیدا ہو اور میں اس وقت تک واپس نہیں جاسکتا جب تک یہ حکومت قائم ہے۔
- Created on .