عبداللہ بن جحش (رضی اللہ عنہ)
عبداللہ بن حجش بھی جہاد کرنے والوں میں سر فہرست تھے۔احد کے روز جب جنگ زوروں پر تھی،ہر طرف چیخ و پکار تھی۔مسلمانوں کی صفوں میں انتشار پیدا ہوگیا تھا۔اس وقت انہوں نے جرات و بہادری سے جنگ کا پانسہ پلٹ دیا۔عبد اللہ بن جحش اور سعد بن ابی وقاص خالہ زاد بھائی تھے۔حضرت سعد بن ابی وقاص روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن جحش نے احد کے روز کہا کہ آئیے مل کر تنہائی میں اللہ سے اپنی اپنی دعا کرتے ہیں ۔
میں نے دعا کی : ”اے اللہ کل جب میر ا دشمن سے مقابلہ ہو تو مجھے ان میں سے سب سے سخت،مضبوط اور بہادر دشمن سے ملا۔ میں اس کو قتل کروں اور اس کی اشیاءپر قبضہ کروں ۔“اس پر عبداللہ بن جحش نے کہا ”آمین“۔پھر عبداللہ نے دعا کی:”اے اللہ میں دعا کرتا ہوں کہ کل میرا مقابلہ کافروں میں سے کسی سورما سے ہو، میں تیری خاطر اس سے لڑوں اور وہ مجھ سے لڑے۔پھر وہ مجھے قتل کرے اور میرے جسم کو قبضے میں لے۔میر ی ناک کاٹے،میرے کان کاٹے،پھر جب میری تجھ سے ملاقات ہو اور تو پوچھے عبداللہ تیری ناک اور کان کیوں کاٹے گئے؟میں جواب دوں : تیری خاطر اور تیرے رسول کی خاطر اور اللہ کہے تو نے سچ کہا۔“حضرت سعد بن ابی وقاص کہتے ہیں عبداللہ کی دعا میری دعا سے بہت بہتر تھی۔میں نے شام کے وقت دیکھا کہ ان کی ناک اور کا ن ایک دھاگے کے ساتھ لٹک رہے تھے۔
- Created on .