حضرت محمدﷺ
انسانیت نے حقیقی تمدن کو حضرت محمد کے وسیلے سے پہچانا اور اپنایا تھا۔ بعد ازاں اس جہت میں کی جانے والی کوئی کوشش‘ اُنہیں کی بتائی ہوئی بنیادوں کی تقلیداوراُن میں کئے جانے والے معمولی ردوبدل سے آگے نہیں جا سکی۔اس اعتبار سے بھی اُنہیں حقیقی تمدن کا بانی کہنا زیادہ مناسب ہو گا۔
وہ جو سستی اور سست انسانوں کو منہ نہیں لگاتے تھے‘ جومحنت کرنے کو عبادت سمجھتے تھے‘ جومحنتی لوگوں کی تعریف کرتے تھے‘ اپنے پیچھے آنے والوں کو مابعدالحیات کی جھلک دکھاتے تھے اور پوری انسانیت کو ایسے نکات دکھاتے تھے جن سے وہ موازنے کا عنصر بن سکتے‘وہ حضرت محمد ہی تو تھے۔
* * * * *
حضرت محمد کی ذات وہ ذات تھی جو کفر اور وحشی پن کے خلاف شجاعت اور بلاغت کی تلوار بن کر میدان میں نکل آنے میں ‘چاروں طرف بلندبانگ اعلانِ حقیقت کرنے میں اور انسانیت کو حقیقی زندگی کے راستے دکھانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی تھی ۔
* * * * *
کرہءارض پر اگر کوئی جہالت‘ کفر‘ اور وحشی پن کی نا پسندیدہ ہستی گزری ہے تو وہ
حضرت محمد ہی تھے۔ خواہ کچھ بھی ہو‘حقیقت کے متلاشی اور علم و عرفان کے پیاسے دل‘ تلاش کرتے کرتے جلدی یا بدیر اُنہیں پا لیں گے اورپھر کبھی اُن کے نقشِ قدم سے الگ نہیں ہوں گے۔
* * * * *
دین‘ ناموس’ وطن اور قوم کا دفاع کرنے اور ان پر نظر رکھنے والے‘ اِن کی خاطر لڑی جانے والی جنگ کو جہاد کا درجہ دینے والے اور ایک غیر معمولی توازن قائم رکھتے ہوئے تبلیغ کے ذریعے انسانوں میں یہ پیغام پہنچانے والے بھی حضرت محمد ہی ہیں کہ غلامانِ دین کے لیے جہاد ایک ایسا فرض ہے جسے ادا کرنا آسان کام نہیں ہے۔
* * * * *
انسانوں کے لیے حقیقی آزادی کا پہلی بار اعلان کرنے والے‘ لوگوں کے ضمیر کو یہ بتانے والے کہ انسانی حقوق اورانصاف کے معاملے میں سب انسان برابر ہیں ‘ اخلاق‘ فضیلت اور تقوے میں برتری تلاش کرنے والے‘ ظالم اور ظالمانہ خیالات کے خلاف بآوازِ بلند حقیقت کا اعلان کرنے کو عبادت کا درجہ دینے والے حضرت محمد تھے۔
* * * * *
موت اور انسان کے فانی ہونے کے چہرے پر پڑے پردے ہٹانے والے‘ قبر کو ابدی عالمِ سعادت کے انتظار گاہ کے طور پر پیش کر نے والے‘ ہر عمر اور ذہن میں خوشیوں کے متلاشی دلوں کو چشمہئِ خضر تک پہنچا کر اُنہیں اکسیرِ لایموت پلانے والے حضرت محمد ہیں ۔
- Created on .