باطنی دنیا
ہماری روح میں داخل ہو کر جڑ پکڑنے والا ہر خیال جلد یا بدیر اپنا پھل دے دیتا ہے۔یہ پھل”طوبٰی جنت“ کا میوہ بھی ہو سکتا ہے اور جہنم کا زقّوم بھی۔۔۔ جس انسان کا دماغ نیکی‘ اچھائی‘ عفو اور تحمل کا مرکز ہو اُس کا دل ہمیشہ جنّت کے باغات کی یاد دلاتا ہے۔اِس قسم کے انسان کے بارے میں یہ سوچا بھی نہیں جا سکتا کہ وہ بیٹھے بٹھائے چوری یا راہزنی شروع کردے گا‘ زنا کر کے انسانوں کو قتل کر دے گا‘ شراب پی کر منشیات کا عادی ہو جائے گا‘ ہر شخص کو حقیر سمجھے گا اور ہر شے پر نکتہ چینی کرے گا۔ان تمام نا مناسب حرکات کے ارتکاب کے لئے شرط ہے کہ وہ شخص بہت عرصہ پہلے سے ہی بعض قسم کے بُرے خیالات اور بُری سکیمیں بنانے میں مشغول رہ چکا ہو۔
* * * * *
جس انسان کا دماغ بُرے اور شیطانی خیالات سے پُر ہو اُس کی تمام حرکات اُس کی باطنی دنیا کی عکاسی کرتی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جب کوئی شخص اپنی باطنی دنیا کے بل پر اپنے معیّن نظام اور سمت تک نہیں پہنچ پاتا تو پھر وہ اپنی خارجی دنیا میں کسی طرح بھی نہ اچھا ہو سکتا ہے اور نہ ہی اچھا نظر آ سکتا ہے۔ اگر اچھا نظر آ بھی جائے تو وہ زیادہ عرصہ اچھا رہ نہیں سکتا۔
- Created on .