جہالت
جہالت‘ اشیاءکے چہروں پر پڑے ایک نقاب کی طرح ہے۔ جو بدبخت لوگ اُ س نقاب کو اِن اشیاءکے چہروں سے نہیں ہٹا سکتے وہ کبھی بھی کائنات کی بلندحقیقتوں پر اثراندازنہیں ہو سکتے۔ سب سے بڑی جہالت یہ ہے کہ انسان اللہ کو نہ جانے۔ خاص طور پر جب یہ بات خودغرضی کے ساتھ مل جائے تو یہ ایک ناقابلِ علاج پاگل پن کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔
* * * * *
بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ دنیا کا انحصارایک حد تک پیسے پر اور کسی حد تک صحت و تندرستی پرہوتا ہے۔ یہ بات اُن لوگوں کے لئیے تو درست ہو سکتی ہے جن کا علم اور مشاہدہ اس بات پرمبنی ہوتا ہے کہ دنیا کی ہر شے کا انحصار مادے پر ہے‘ مگر وہ با معنی انسان جواصل حقیقت کو سمجھنے کے لئیے بیدار ہو چکے ہوں ‘ ان کی نظروں میں یہ بات دھوکا کھا جانے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ۔
* * * * *
آج کی دنیا کو برباد کرنے پر تلے ہوئے لوگ‘ اس کے انتظام کی حفاظت کرنے والوں سے تعداد میں بھی بہت زیادہ نظر آتے ہیں اوراُن کا اثرورسوخ بھی بہت دکھائی دیتا ہے۔ اگر طاقت کے توازن پر اثرانداز ہونے والی معنوی قوت نہ ہوتی توحالِ حاضر کی صورتِ احوال میں یہ کہنا دشوار تھا کہ اچھائی اور خو بصورتی کے نام پر لمبی مسافتیں طے کی جا سکیں گی۔
- Created on .