دوست اور دوستی
دوستوں اور ساتھیوں کو عزیز جانتے ہوئے ان پر احسان کرنے والے انسان اپنے دشمنوں کے خلاف بے شمار محافظ اور اپنی پشت پناہی کرنے والے لوگ تیارپاتے ہیں ۔
* * * * *
انسان کے لئیے سچے دوستوں کی ضرورت اُس کی دوسری ضروریات سے کسی طور پرپیچھے اور کم اہمیت کی حامل نہیں ہے۔ اگر ایک شخص دوست احباب کے نقطہِ نظر سے خود کو امن و امان اور حفاظت میں محسوس کرتا ہے تو وہ کئی دوسرے معاملات میں بھی اپنے آپ کو بے خطر محسوس کر سکتا ہے۔
* * * * *
عقلمندانسان وہ ہے جو اپنے اِردگِرد کے لوگوں سے تعلقات خراب ہونے پر آپس میں پیدا شدہ بدمزگی کو جلد از جلد دورکر کے نئے سرے سے دوستی قائم کرنا جانتا ہو۔ اس سے بھی زیادہ عقلمندشخص وہ ہوتاہے جواتنا محتاط رہتا ہے کہ اپنے دوستوں کے ساتھ کبھی ناچاقی پیدا ہی نہ ہو۔
* * * * *
خفیہ دشمنوں کی طرح انسان کے خفیہ دوست بھی ہوتے ہیں ۔خفیہ دوست خودکو دوست کہنے والے کو خوشامدی سمجھتے ہیں ۔ چنانچہ جس طرح دشمن کی پہچان کرنے میں محنت صرف کی جاتی ہے اسی طرح دوست ڈھونڈنے کو بھی کم اہمیت نہیں دینی چاہیے۔ کیوں کہ ہو سکتا ہے کہ ڈھونڈے بغیر ہی مل جانے والے دوست شایداتنے قابلِ اعتبارنہ ہوں جتنی ان سے توقع کی گئی ہو۔
* * * * *
دوستوں میں پیار محبت اور باہمی تعلقات کا دوام اس بات پر منحصر ہے کہ وہ جائزباتوں اور معقول کاموں میں ایک دوسرے کوسمجھیں اور ایک دوسرے کے لئے قربانی کا جذبہ رکھتے ہوں ۔ جو لوگ اپنی سوچ اور طرزِ عمل میں ایک دوسرے کے لئے قربانی نہ دے سکیں ان کی دوستی مختصر اور آئی گئی ہوتی ہے۔
* * * * *
کسی شخص کا اپنے دوستوں کا رفیقِ صادق ہونا‘ ان کے دکھوں کو اپنے ضمیر میں محسوس کرنے اور ان کی لذتوں کو اپنی لذتوں کی طرح سمجھنے کے تناسب سے ہوتا ہے۔ جو آدمی دوستوں کے رونے پر رو نہیں سکتا‘ اور ان کے ہنسنے پر ہنس نہیں سکتا وہ وفاداردوست نہیں سمجھا جاتا۔
* * * * *
حقیقی دوستی اور بھائی چارہ‘ دوستوں اور ساتھیوں کی دنیاوی حالت اچھی نہ رہنے کے دوران بھی ان کے تعلقات کے دوام کے تناسب سے ظاہر ہوتا ہے ۔جو شخص بُرے دنوں میں اور خطرے کی گھڑی میں اپنے دوستوں کا ساتھ نہیں دے سکتا اُس کا دوستی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
* * * * *
حقیقی دوست وہ ہے جو اپنے دوست کو اُن جگہوں پر بازو کا سہارا دیتا ہے جہاں گرنے کا ڈر ہو‘ نہ کہ وہ جو ہر کام میں محض سرہی ہلا دیتا ہو۔۔۔
* * * * *
جو لوگ اپنے ارد گرد کے لوگوں سے اکثر جھگڑا فساد کرتے رہتے ہیں اُن کے دوست بھی کم ہی ہوتے ہیں ۔ جوشخص چاہتا ہے کہ اس کے دوستوں کی تعداد بھی زیادہ ہو اور وہ وفادار بھی ہوں تو اُسے چاہیے کہ وہ دوستوں سے غیر ضروری بحث مباحثوں میں الجھنے سے ہر حالت میں گریز کرے۔
* * * * *
اگر تم اپنے آپ کو عزیز سمجھتے ہو تواوروں کو بھی عزیزجانو!
* * * * *
دوستی ہر شے سے پہلے دِلوں کا معاملہ ہے۔جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ دکھاوے اور دھوکے سے قائم کی جا سکتی ہے‘ وہ ہمیشہ دھوکہ ہی کھاتے رہتے ہیں ۔ اس قسم کے لوگوں کے اِرد گِرد اگر وقتی طور پر چاپلوسی اور خوشامد کے چکر سے دھوکا کھا جانے والے پانچ سات سادہ لوح لوگ جمع ہو بھی جائیں تو اس بات کا قطعاَ کوئی امکان نہیں ہو سکتا کہ وہ اپنی دوستی کو زیادہ عرصہ قائم رکھ سکیں گے۔
- Created on .