بندہِ خدمت گزارح
خدمت کرنے والے انسان کو چائیے کہ جس دعوے کو دل سے اپنا لے اُس کی خاطر خون اور پیپ کے دریاﺅں کو پار کر کے دوسری طرف جانے کا عزم اور فیصلہ کرلے‘ اتنا کامل کہ اپنے ہدف تک پہنچ کر ہر شے کو اُس کے حوالے کردے جو اُس شے کا حقیقی مالک ہے‘ اللہ تعالیٰ کے سامنے مہذب اور با ادب ر ہے۔۔۔ خدمت کے نام پر ہر آواز اور ہر سانس کو ذکر و تسبیح‘اور ہر فرد کو معزز اور عزیز سمجھتے ۔اُسے اپنے رب کے ارادوں پر اتنا یقین ہو اور وہ بذاتِ خود اِس قدر متوازن ہو کہ جن لوگوں کی کا میابیوں پراُن کی تحسین وآفرین کرے اُنہیں بالکل بت ہی نہ بنا ڈالے۔اگر کوئی کام ادھورا رہ جائے تو اُس کے لیے سب سے پہلے خود اپنے آپ کو اُس کام کی تکمیل کے لیے ذمہ دارنامزد کردے‘ اگر اُسے حق کو کندھا دینے کی ضرورت پڑ جائے تو اس کام میں بھاگ کر اُس کی مددکو پہنچنے والے ہر شخص کے ساتھ عزت سے پیش آئے اوراُس سے انصاف کرے۔ اگر اِس کا کوئی اِدارہ مسمار ہو جائے اور یوں اُس کی مجوزہ پلان برباد ہو جائے‘ یا آپس کا اتحاد تتّر بتّر ہو کر ساری قوت بکھر بکھرا جائے تو پھر بھی امید اور یقین کو ہاتھ سے نہ چھوڑے‘ جب نئے سرے سے پر نکال کر بلندیوں پر پرواز کرنا شروع کرے توغرور بالکل نہ کرے اور سب کچھ برداشت کر تار ہے۔ اُس کے معقول اور صاحبِ بصیرت ہونے کی یہ حالت ہو کہ وہ اِس راستے کے دشوار گزار اورکھڑی چٹان کی مانند ہونے کو ابتداءسے ہی قبول کرلے۔ اُس کا راستہ روکنے کے لیے خواہ جہنم کے گڑھے ہی کیوں نہ سامنے آ جائیں وہ پار نکل جانے پر مکمل یقین رکھے اورہمت نہ ہارے۔ اُسے چاہیے کہ جس دعوے کی خاطر سر کٹوانے کو تیار ہو اُس کی کامیابی کے لیے سودائیوں کی طرح کام کرے اور اتنا وفادار ہو کہ اپنی جانِ جاناں کو بھی قربان کر دینے سے دریغ نہ کرے‘ اور اُسے اتنا متحمل اور اللہ لوک ہونا چاہیے کہ اپنی ساری گزشتہ کارکردگیوں میں سے کسی ایک کو بھی دوبارہ ذہن میں نہ لائے۔
- Created on .